جمعرات، 7 مئی، 2015

کچھ یادگار لمحات کا ذکر۔۔

0 comments
کچھ یادگار لمحات کا ذکر۔۔

ہوم ڈیپارٹمنٹ  معہ عملہ سالانہ چھٹیوں پر سسرال نگر میں ہےباالفاظ دیگر میرے میکے میں۔۔

چند دنوں کے یہ کئی ہزار  پرسکون لمحات کسی یادگار سے کم نہیں (اگر نصیب دشمناں یہ پوسٹ یا اسکے مندرجات مذکورہ بالا محکمہ جاتی سربراہ تک نہ پہنچے تو) ۔۔

کسل مندی  اور تھکاوٹ کے سالوں پرانے اثرات دھل گئے۔ کئی لاحق بیماریاں تو جڑ سے ہی ختم ہو گئیں ۔۔

 مہینوں سے زیر التوا نیندوں کی قضا ادا کی، بھولی بسری کروٹوں کے نئے نئے  زاوئیے دریافت کیے۔۔

زیر مطالعہ  کتابوں کی بوسیدہ نشانیاں جو ہمارے شوق مطالعہ کی گواہ ہیں تھیں انہیں قید سے نجات دی۔۔

اپنی ڈائری کی گرد جھاڑی، اور حیرانی سے اپنے ''تخلیقات'' پڑھتے رہے کہ ''آتش کبھی جوان تھا''۔۔

زیر مطالعہ تحریر  ابھی زیر تکمیل تھی کہ حکام بالا کا فون آ گیا۔

سلام دعا کے بعد حال  سے پہلےچال کامعہ طول و عرض بلد  پوچھا گیا۔

پھر صحت اور  نیت کا یکے بعد دیگرے  معلوم کیا گیا۔ اول الذکر کے جواب میں ٹھیک ہے  کہا گیااور موخر االذکر کا معاملہ   اللہ پر چھوڑ دیا گیا۔

مقصدمحض عاجزی کا  اظہار تھا۔ مگر اس جملہ معترضہ پر گرفت کی گئی اور باقی کی کاروائی اور جواب طلبی  تعطیلات کے اختتام تک موخر کر دی گئی۔۔
اب ہم ہاتھ میں تسبیح پکڑے کام پر جاتے ہیں۔۔

سید عاصم علی شاہ۔۔


میرے بلاگ ‘’نقش فریادی'' کے  وزٹ کے لئے کلک کریں ۔۔


اور ''نقش فریادی'' کے فیس بک پیج کے لئے۔۔









0 comments: